اترپردیش میں بچے
یوپی میں بچوں کے لئے زندگی غیر یقینی کا شکار ہوسکتی ہے اور ، بہت سے معاملات میں ، بہت کوتاہ رہ جاتی ہے۔ ہر سال ، ریاست کے تقریبا 380،000 بچے پانچ سال کی عمر سے پہلے ہی مر جاتے ہیں ، جو غذائیت ، اسہال وغیرہ کا شکار ہوتے ہیں۔

چیلنج
ریاست اتر پردیش (یوپی) 200 ملین سے زیادہ افراد کی آبادی پر مشتمل ہندوستان کی سب سے بڑی آبادی والا ریاست ہے ، ایک تخمینہ کے مطابق اس کا سائز برازیل کے برابر ہے۔ تاج محل جیسے تاریخی یادگار اور وارانسی جیسے تاریخی شہرکی وجہ سے اسے زیادہ جانا پہچانا جاتا ہے۔ ایک متحرک صنعتی اور زرعی خطہ ہونے کے باوجود یوپی ہندوستان میں سب سے زیادہ شیر خوار بچوں کی شرح اموات سے دوچار ہے۔
اترپردیش میں ہر دو میں سے ایک بچہ حیران وپریشان ہے۔
اگرچہ کہ ریاست نے گذشتہ دہائی کے دوران کئی اہم اشاروں (indicators) پر نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہے، تاہم 2011 کی مردم شماری کے مطابق ، بچوں میں جنسی تناسب خراب ہوا ہے ، اور کام کرنے پرمجبورکیے جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یوپی میں معاشرتی طور پر حاشیہ پر رکھی جانے والی کمیونٹیز یعنی شیڈولڈ ذاتوں، شیڈولڈقبائل اور دیگر نام نہاد "پسماندہ ذاتوں" کی سب سے بڑی آبادی پائی جاتی ہے - اور ہندوستان میں صحت ، تغذیہ اور تعلیم کے متعدد اشارے (indicators) بہت خراب ہیں۔
بچوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کوفروغ دینا
تمام تر چیلنجوں کے باوجود ، اترپردیش ، 18 سال سے کم عمر 85.3 ملین بچوں کی آبادی کے ساتھ ، تبدیلی کے دہانے پر کھڑاہے
(بحوالہ مردم شماری 2011)۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ اترپردیش میں بچے زندہ رہیں اور ترقی کی منازل طے کریں یونیسف پانی ، حفظان صحت ، ہائجین (باتھوں کودھونا) ، غذائیت ، صحت، تعلیم اور بچوں کے تحفظ سے متعلق اہم پروگراموں کو فروغ دینے میں ریاستی حکومت کی حمایت کرتا ہے۔

ایسی ریاست میں جہاں روزانہ 5 سال سے کم عمر کے تقریبا 700 بچے لقمۂ اجل ہوجاتے ہیں ، سہولیات کی فراہمی اور ہوم بیسڈ نیو بورن کیئرکے پروگراموں کو تقویت دینا ، حسب معمول حفاظتی ٹیکوں کی طلب اور حصولیابی میں بہتری اور اسہال اور نمونیہ جیسی بچپن کی بیماریوں کی روک تھام اور انتظام یونیسف کی ترجیحات میں شامل ہیں۔
یونیسیف لیبر روم میں زچگی اور نوزائیدہ اموات کو کم کرنے کے لئے ریاستی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔
یونیسف مثبت تبدیلی لانے کے لئے حکومت یوپی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے ، جس میں ریاست کے وسیع ہیلتھ کیئر نیٹ ورک کو مضبوط بنانا شامل ہے۔ اس مقصد کو پایۂ تکمیل تک پہونچانے لیے متعدد گروپوں اور افراد پر مشتمل شرکاء کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک ہے ، جیسے سول سوسائٹی ، مذہبی تنظیمیں ، بہت سےقانون ساز ، ماہر تعلیم اور میڈیا ہاؤس وغیرہ۔ نیز یونیسف نے یوپی میں ریاست کی جانب سے پولیو کے خاتمے کی تحریک میں مدد کے لیےہزاروں افراد کو متحرک کرکے ، دنیا کی سب سے بڑی صحت عامہ کی مہم میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔
یونیسف حکومت کے پوشن ابھیان (Poshan Abhiyan)کے تحت زچگی اور بچوں کی تغذیہ بخش خدمات کے لئے تکنیکی معاونت فراہم کرتا ہے۔ یونیسیف حکومت کے غذائیت سے متعلق بحالی مراکز (NRCs)، معیاری دیکھ بھال کی فراہمی ، خون کی کمی کی روک تھام اور علاج ، بچپن کی عام بیماریوں کی شناخت وعلاج اور نوزائیدہ وچھوٹےبچوں کو دودھ پلانے کے لئے ہیلتھ ورکرس کی تربیت ، اور مراکز برائے حفظان صحت اطفال کو تقویت دینے میں بھی مدد کرتا ہے۔
یونیسف نے اتر پردیش میں سووچھہ بھارت مشن(Swachh Bharat Mission) ، حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کے پروگراموں ، اسکولوں میں واش اور صحت سے متعلق جملہ سہولیات کی حمایت کی ہے۔ نیز ہم پانی کی حفاظت کو بہتر بنانے اور پینے کے صاف پانی مشن جل شکتی ابھیان (Jal Shakti Abhiyan) کو شروع کرنےکے لئے بھی ریاستی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔
یونیسف بچوں کے لیے دوستانہ ماحول والےاسکولوں کی مضبوطی کے ساتھ حمایت کرتا ہےجس میں مناسب انفراسٹرکچر یعنی جملہ سہولیات، خدمات اور سیکھنے کے مواقع موجود ہوں۔ اس کے علاوہ ، ہم طلباء خصوصا گریڈ 8 کی لڑکیوں میں تبدیلی کی حمایت کرتے ہیں،کیونکہ ہم اسکولوں اور اسکولوں کے علاوہ حکمت عملی کے ذریعہ نوخیز بچوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی کام کرتے ہیں۔
ریاستی پولیس اور عدالتی نظاموں کے ذریعے معیاری نگہداشت اور تحفظ کی خدمات فراہم کرنے کی خاطربچوں کے لیے تحفظاتی نظام کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست میں بچہ مزدوری اور نوعمر کی شادیوں کا خاتمہ یونیسف کا بنیادی عہد ہے۔
یونیسف بچوں پر مرکوز ڈیزاسٹر رسک گورنینس کو مستحکم کرنے اور انتہائی کمزور گروہوں میں ابھرنے کی قوت کو بہتر بنانے کے لئے حکومت کو تکنیکی مدد فراہم کرتا ہے۔
یونیسف حکومت کو بچوں سے متعلق معاشرتی تحفظ کی اسکیموں کے لئے پالیسی اور وکالت کی حمایت ، شواہد پیدا کرنے، صلاحیتوں میں اضافے ، نگرانی اور تشخیص کے ذریعے بھی تکنیکی معاونت فراہم کرتا ہے۔