پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں بچوں سمیت ایک کروڑ سے زائد افراد اب بھی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں: یونیسف

- میں دستیاب ہے:
- English
- Urdu
21 مارچ2023: پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے چھے ماہ بعد بھی متاثرہ علاقوں میں بچوں سمیت ایک کروڑ سے زائد افراد پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں جس کی وجہ سے لوگ آلودہ پانی پینے اور دیگر ضروریات کے لئے استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
پاکستان میں سیلاب سے پہلے آبادی کے 92فیصد حصے کو پینے کا پانی میسر تھا ، مگر اس میں سے بھی صرف 36فیصد پانی پینے کے لئے محفوظ تھا۔ سیلاب نے متاثرہ علاقوں میں پانی کے نظام کے بیشتر حصے کو نقصان پہنچایا ، جس سے پچیس لاکھ بچوں سمیت 54 لاکھ سے زائد افراد تالابوں اور کنوؤں کے آلودہ پانی پر انحصار کرنے پر مجبور ہوگئے۔
یونیسف پاکستان کے سربراہ عبداللہ فاضل کا کہنا تھا کہ پینے کا صاف پانی کوئی خصوصی مراعات نہیں بلکہ بنیادی انسانی حق ہے۔ اس کے باوجود پاکستان میں ہر روز لاکھوں بچیاں اور بچے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی غذائی قلت کے خلاف ایک ہاری ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہمیں صاف پانی کی فراہمی، بیت الخلاؤں کی تعمیر اور متاثرہ بچوں اور خاندانوں کو صفائی ستھرائی کی ضروری خدمات فراہم کرنے کے لئے اپنے عطیہ دہندگان کی مسلسل مدد کی ضرورت ہے ، کیونکہ متاثرہ خاندانوں کو مدد کی سخت ضرورت ہے۔
ایک طویل مدت سے صاف پانی اور لیٹرینوں کی عدم دستیابی اور کھڑے پانی کے تالابوں کے قریب رہنے کی وجہ سے ان خاندانوں میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں مثلاً ہیضہ، پیچش، ڈینگی اور ملیریا پھیل رہی ہیں۔ مزید یہ کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں کھلے میں رفع حاجت کے رجحان میں 14 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ مناسب بیت الخلا کی کمی بچوں، نوعمر لڑکیوں اور خواتین کو مردوں کی نسبت زیادہ متاثر کر رہی ہے جو کھلے عام رفع حاجت کرتے وقت شرمندگی محسوس کرنے کے علاوہ عدم تحفظ کا بھی شکار ہوتی ہیں۔
غذائیت کی کمی کی اہم وجوہات میں غیر محفوظ پانی اور صحت و صفائی کی بدحالی شامل ہیں۔ ان سے جڑی بیماریاں مثلاً پیچش بچوں کو ان کے لئے ضروری اہم غذائی اجزاء حاصل کرنے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ مزید یہ کہ غذائیت کی کمی کا شکار بچے پانی سے پیدا ہونے والے امراض کا جلدی شکار ہو سکتے ہیں کیوں کہ ان کا دفاعی نظام پہلے ہی کمزور ہوتا ہے۔ یوں وہ غذائیت کی کمی اور بیماریوں کے ایک گھن چکر میں پھنس جاتے ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ دنیا بھر میں ہونے والی بچوں کی اموات کا ایک تہائی غذائیت کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں اور غذائیت میں کمی کے شکار بچوں میں سے آدھے ان امراض کا شکار اس لئے ہوتے ہیں کہ انہیں پینے کا صاف پانی، صحت و صفائی کی سہولیات اور حفظانِ صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہوتی۔ پاکستان میں بچوں کی اموات میں سے آدھی غذائیت کی کمی کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں میں 15 لا کھ بچے اور بچیاں پہلے ہی غذائیت کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات کی عدم موجودگی سے ان کی تعدا میں اضافہ ہی ہوگا۔
ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والی اس ہنگامی صورتحال کے پہلے دن سے یونیسف اپنے شراکت داروں کے ہمراہ امدادی کاموں میں مصروفِ عمل ہے۔ سیلاب کے فوراً بعد یونیسف نے متعدد ہینڈ پمپ اور پانی ذخیرہ کرنے کی سہولیات قائم کیں۔ گزشتہ چھے ماہ کے دوران یونیسف اور شراکت داروں نے تقریباً 12 لاکھ بچوں اور خاندانوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا اور 13 لاکھ سے زائد افراد میں حفظان صحت کا سامان تقسیم کیا ہے۔ یونیسف نے پانی کی فراہمی کی سہولیات کی بحالی یا تعمیر نو میں بھی مدد کی جس سے ساڑھے چا رلاکھ سے زائد افراد مستفید ہوئے۔
پانی کے عالمی دن سے قبل یونیسف حکومت، عطیہ دہندگان اور شراکت داروں سے فوری طور پر مطالبہ کرتا ہے کہ :
- صاف پانی کی فراہمی اور لیٹرینیں بنانے کے لئے وسائل مختص کریں
- ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ پائیدار پینے کے صاف پانی کی فراہمی کی سہولیات اور شمسی توانائی سے چلنے والے پمپنگ سسٹم جیسی قابل تجدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں سرمایہ کاری کی جائے۔
عبداللہ فاضل نے مزید کہا ’’یہ بہت ضروری ہے کہ پاکستان میں بچوں کی ضروریات اور ان کی آواز کو ہر قیمت پر ترجیح دی جائے اور یہ کہ سیلاب کے بعد بننے والے بحالی اور بچاؤ کے ہر منصوبے میں بچوں کی مرکزی حیثیت ہو‘‘۔
تباہ کن سیلاب کے چھے ماہ بعد بھی 96 لاکھ سے زائد بچوں کو اہم خدمات تک رسائی کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ خواتین اور بچوں کی زندگیاں بچانے کے لئے یونیسف کی جانب سے کی گئی 173.5 ملین امریکی ڈالر کی امداد کی اپیل کے نتیجے میں اب تک اس سے آدھی سے بھی کم رقم جمع ہوئی ہے۔
ختم شد۔
ایڈیٹرکے لئے نوٹ:
ملٹی میڈیا مواد یہاں سے ڈاؤن لوڈ کریں۔
سیلات کی تازہ ترین صورحال کی رپورٹ یہاں سے ڈاؤن لوڈ کریں
یونیسف کی متعلق:
یونیسف دنیا کے محروم ترین بچوں تک پہنچنے کے لئے دنیا کے مشکل ترین مقامات پر کام کرتا ہے۔ 190سے زیادہ ممالک اور علاقوں میں ہم ہر بچے کے لئے ہر جگہ کام کرتے ہیں تاکہ ہر کسی کے لئے ایک بہتر دنیا تخلیق کر سکیں۔
یونیسف کے بارے میں مزید معلومات کے لئے:
میڈیا رابطے
About UNICEF
UNICEF promotes the rights and wellbeing of every child, in everything we do. Together with our partners, we work in 190 countries and territories to translate that commitment into practical action, focusing special effort on reaching the most vulnerable and excluded children, to the benefit of all children, everywhere.
For more information about UNICEF and its work for children, visit www.unicef.org